19 جنوری ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لے لیا۔
دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا۔
ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگریوں، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔
گزشتہ دنوں ایگزیکٹ کے نئے مزید اسکینڈلز سامنے آئے جس کے بعد چیف جسٹس پاکستان نےا س معاملے کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔
جیونیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لیا اور کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے 10 روز میں رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کیس کی کتنی ایف آئی آر درج ہوئیں، اس میں کیا پیشرفت ہوئی اور کیا فیصلے آئے۔چیف جسٹس پاکستان نے از خود نوٹس کی کھلی عدالت میں سماعت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسکینڈل سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت دی کہ ڈی جی ایف آئی اے جعلی ڈگری سے متعلق مہم کا پتاچلائیں، ڈی جی ایف آئی اے ایگزیکٹ اسکینڈل کی مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کریں، خبریں سچی ہیں تو اس اسکینڈل کا تدارک ہونا چاہیے، اگر خبریں جھوٹی ہیں تو پاکستان اپنا دفاع لے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اسکینڈل سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے، جعلی ڈگری سے متعلق خبروں سے پاکستان عالمی سطح پر بدنام ہورہا ہے، ملک کی بدنامی کرنے والا کوئی بچ کر نہیں جائے گا۔
معزز جج کا کہنا تھا کہ غالباً جعلی ڈگری اسکینڈل کا معاملہ پہلے بھی منظرعام پر آیا تھا، جعلی ڈگری اسکینڈل سےمتعلق مقدمات عدالتوں میں زیرالتوا بھی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انکشاف ہوا کہ ایگزیکٹ کے ملازمین نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کاروپ دھار کر بھی لوگوں کو فون کرنے سےگریز نہیں کیا اور پیسے بٹورے۔